سابق وزیر اعظم بانی تحریک انصاف عمران خان،ان کی2 ہمشیرگان، وزیر اعلیٰ کے پی کے،صوبائی وزراء،54ممبران قومی و صوبائی اسمبلی و مرکزی عہدیداران سمیت 4ہزار کارکنان تحریک انصاف کے خلاف اٹک کے تھانہ صدر حسن ابدال میں اٹک کی120سالہ تاریخ میں دہشت گردی سمیت سب سے زیادہ 22دفعات پر مشتمل سب سے بڑی ایف آئی آر درج،تفصیلات کے مطابق ڈی پی او اٹک ڈاکٹر سردار غیاث گل خان کی ہدایت پر ایس ایچ او تھانہ صدر حسن ابدال سب انسپکٹر محمد سجاد حیدر نے اپنی مدعیت میں ایف آئی آر درج کرائی ہے کہ وہ ایس ایچ او تھانہ باہتر سب انسپکٹر محمد نیاز،ایس ایچ او تھانہ اٹک خورد سب انسپکٹر شہروز خانزادہ،ایس ایچ او تھانہ نیو ائیر پورٹ سب انسپکٹر طاہر اقبال،سب انسپکٹران صغیر احمد،سرور مہدی،واجد علی،اے ایس آئی محمد حمزہ،عامر سجاد،ہیڈ کانسٹیبلان شفیق عباس، گلریز احمد،شاہد علی،کانسٹیبلان عادل شاہ،سراج،قیصر عظیم،فخر زمان،عابد،اورنگزیب،زیر نگرانی ڈی ایس پی آرگنائیزڈ کرائم اٹک احمد خان نیازی،ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر اظہر شبیر خان،امن وامان برقرار رکھنے کی ڈیوٹی پر ضلع اٹک اور دیگر اضلاع جس میں پنجاب کانسٹیبلری کے افسران اور جوانوں کی کثیر تعداد موجود تھی،موٹرو ے کٹی پہاڑی پتھر گڑھ پر موجود تھے کہ موٹر وے پشاور کی جانب سے تحریک انصاف کے4ہزار کارکنان کا مجمع خلاف قانون اپنے لیڈر عمران خان،شیخ وقاص اکرم،زین قریشی،شوکت بسرا،عظمی خان،علیمہ خان،نعیم حیدر پنجوٹھہ ایڈووکیٹ،بیر سٹر سلیمان اکرم راجہ کی ہدایت اور ایماء پر زیر قیادت وزیر اعلیٰ کے پی کے علی امین خان گنڈا پور،رکن قومی اسمبلی،مرکزی جنرل سیکرٹری تحریک انصاف عمر ایوب خان،مرکزی رہنماء تحریک انصاف صنم جاوید،،ممبران قومی اسمبلی شاندانہ گلزار،انور تاج،علی اصغر،احد خٹک آف مردان،سلیم الرحمان،تحصیل صدر چترال ارشد خان، ممبران کے پی کے اسمبلی عبد الکریم،افتخار مشوانی،حاجی خالد خان،ملک انور تاج،حاجی فضل امین،عارف احمد،ارشد عمر زئی،مشتاق غنی،افتخار جدون،میاں عمر کاکا خیل،عبد الموفی،نعیم خان،کبیر خان،انور زیب،فتح ملوک،انور خان،یامین خان سکنائے مالا کنڈ،ساجد،یوسف،آفتاب عالم،شفیع جان سکنائے کوہاٹ،یوسف خان،عثمان بٹانی سکنائے ڈیرہ اسماعیل خان،وحید خان،علامہ اقبال سکنائے بنوں،وزیر زراعت عاقب اللہ خان،مشال یوسف زئی ایڈووکیٹ،تحصیل چیئرمین صوابی عطاء اللہ خان،ثریا بی بی،صدر شعبہ خواتین چترال رابعہ بصری، فیصل خان ترکئی،مرتضیٰ خان ترکئی،ڈپٹی سپیکر کے پی کے ثریا بی بی،سابق وزیر اقلیتی امور وزیر زادہ کیلاش چترال،تحصیل صدرمھترا پشاور انعام خان،ارباب عامر ایو ب، ارباب جہانداد،ملک شہاب،ارباب محمد عاصم،علی جدون،زاہد چن زیب سکنائے ہزارہ،روزی خان دھونس اور دہشت سے پوری قوم پر مسلط کرنے،عوام کی جان و مال کو نقصان پہنچانے و سیکیورٹی اداروں کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی نیت سے خلاف قانون مجمع کی صورت میں اپنے عزائم کو کامیاب کرنے،حکومت کا تختہ الٹنے اور وسیع تر مفاد کو پس پست ڈالنے کیلئے دہشت پھیلاتے ہوئے ہمارے سامنے توڑ پھوڑ کرتے ہوئے پر تشدد یجوم کی صورت میں آگئے اور پاکستان کی ریاست کو نقصان پہنچانے کی خاطر حکومت اور ریاستی اداروں کے خلاف نعرہ بازی شروع کر دی اور یہ بھی نعرہ بازی کی کہ اگر مرشد نہیں تو پاکستان نہیں،ہمارے مرشد نے کہہ دیا ہے کہ اگر وہ رہا نہیں ہوتے تو ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں،ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے،حکومت وقت اور اداروں کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے دھمکیاں دے رہے تھے کہ ہمارے مرشد عمران خان،شیخ وقاص اکرم،زین قریشی،شوکت بسرا،عظمی خان،علیمہ خان،نعیم حیدر پنجوٹھہ ایڈووکیٹ،بیر سٹر سلیمان اکرم راجہ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے زیادی سے زیادہ مجمع کی صورت میں اکٹھے ہو کر گھروں سے باہر نکلیں اور حکومت اور اداروں کے روزمرہ کے معاملات اور حکومتی نظام کو درہم برہم کر دیں، اور روڈ بلاک کر دیا جنہیں بزریعہ میگا فون 4مرتبہ باور کرایا گیا کہ آپ کا مجمع خلاف قانون ہے،قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں،کیونکہ ضلع اٹک میں ڈپٹی کمشنر اٹک راؤ عاطف رضا نے دفعہ144 نافذ کر رکھی ہے تا ہم خلاف قانون مجمع میں شامل افراد اپنی حرکات سے باز نہ آئے اور نعرہ بازی کرتے رہے اتنے میں وزیر اعلیٰ کے پی کے علی امین خان گنڈا پور کے للکارنے پر ان کے گن مین نے پولیس پارٹی پر سیدھی فائرنگ کی جس سے ایک فائر ہیڈ کانسٹیبل راشد محمود کو بائیں ٹانگ پر لگا جس سے وہ زخمی ہو گیا،خلاف قانون مجمع میں کلاشنکوف سے مسلح افراد نے بھی پولیس پارٹی پر فائرنگ شروع کردی جس سے خوف وہراس پھیل گیا اور خلاف قانون مجمع کی جانب سے اٹک پولیس کے اوپر مسلسل رات بھر وقفے وقفے سے سرکاری ٹیئر گیس سے شدید شیلنگ کرتے رہے اس دوران عمر ایوب وغیرہ اور دیگر نامعلوم ملزمان اور علی امین گنڈا پور کے گن مینوں نے پولیس پارٹی پر شدید پتھراؤ کیا،اسلحہ اور ڈنڈوں سے حملہ کرتے ہوئے ڈی ایس پی جنڈ حفیظ الرحمان،ڈی ایس پی پنڈی گھیب اصغر گورائیہ،ڈی ایس پی حق نواز،ڈی ایس پی ملک ارشد، سب انسپکٹران ملک کاشف،وسیم صادق،قمر عباس،شکیل حیات،محمد وارث علی،زین رشید،محمود خان،ابرار حسین شاہ،عتیق الرحمان،ثاقب الرحمان،محمد وحید،تیمور نواز،محمود الحسن،اسسٹنٹ سب انسپکٹران شاہد محمود،زاہد اقبال،سلطان محمود،ہیڈ کانسٹیبلان شکیل احمد،انور سعید،محمد بشیر،عامر محمود،محمد مبشر مسکین،غلام یاسین،ناصر حسین،عامر شہزاد،کا نسٹیبلان حافظ عاصم،عاقل خان،ثقلین عباس،اسد عباس،عاشق مسیح،محمد طارق یعقوب،عدیل شاہ،عمران علی،محمد افضل،ندیم حسن شاہ،محمد سجاد،محمد زبیر،تنویر حیدر،صادق اقبال،شاہد اقبال،مدد علی،سلیمان غنی،حامد اقبال،اکرم حیدر،آفتاب اعجاز،توقیر عباس،ضمیر الحسن،محمد آصف،شمشاد حسین،شاکر علی،جنید جمشید،محمد عثمان،نوید حسین،وقاص کو شدید زخمی کر دیا پولیس ملازمین کو زخمی کرنے والے ملزمان کا تعین زخمیوں کے بیانات لینے اور تفتیش کرنے کے بعد کیا جائے گا اور سرکاری گاڑیوں ہینو بسوں جن کے ڈرائیور عبد السلام،اجمل خان،ساجد محمود،محمد یاسین،فیض رحمن،محمد آصف،محمد رضوان،پرائیویٹ گاڑیوں 2 ڈمپر وں اور3کنٹینروں میں سے کئی کی فرنٹ سکرین،پچھلی لائٹیں،سائیڈ والے شیشے توڑ دیئے جبکہ 3کنٹینرز جو کہ بسکٹوں سے بھر ے ہوئے تھے کو توڑ کر بسکت چھین لیے اور کچھ پولیس ملازمین سے اینٹی رائیڈ سامان بھی چھین کر لے گئے ہیں،پولیس کی جانب سے نہ ہی ربڑ بلٹ اور نہ ہی لائٹ بلٹ اور نہ ہی دیگر کسی قسم کا سلحہ استعمال کیا گیا جبکہ موقع پر بکھرے ہوئے کلاشنکوف کے خول بھی پولیس نے قبضے میں لے لیے ہیں،زخمی ہونے والے تمام ملازمین کو تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال حسن ابدال منتقل کیا گیا،غیر معمولی اور عدالتی احکامات کے ذریعے عمران خان کو ملنے والی مواصلات اور ملاقاتوں کی جیل مینوئل سہولیات کی وجہ سے وہ مسلسل اپنے سیاسی کارکنوں کو ریاست کے خلاف تشدد کیلئے اکساتا ہے،تحریک انساف کے سیاسی رہنماؤں اسطرح کے پر تشدد ہجوم کی قیادت کرنے پر مجبور کرتا ہے،تا کہ انتشار پھیلایا جا سکے،اس بناء پر عمران خان،شیخ وقاص اکرم،زین قریشی،شوکت بسرا،عظمی خان،علیمہ خان،نعیم حیدر پنجوٹھہ ایڈووکیٹ،بیر سٹر سلیمان اکرم راجہ کی ہدایت اور ایماء پر وزیر اعلیٰ کے پی کے علی امین خان گنڈا پور نے اپنے ہمراہی ایف آئی آر میں نامزد اور نامعلوم افراد جن کو سامنے آنے پر شناخت کر سکتے ہیں کے باہم صلاح ومشورہ ہو کر بذریعہ اسلحہ آتشیں پولیس پارٹی پر فائرنگ کرتے ہوئے خوف و ہراس پھیلا کر سرکاری ٹیئر گیس کی شیلنگ و شدید پتھراؤ کر کے پولیس افسران اور ملازمین پر جان لیوا حملہ کرتے ہوئے انہیں زخمی کیا،موٹر وے کو بند کر کے کار سرکار میں مزاحم ہو کر امن و امان میں خلل ڈال کر حکومت وقت کے خلاف سازش مجرمانہ کر کے حکومت اور اداروں کے خلاف شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے املاک کو نقصان پہنچا کر دہشت پھیلا کر دفعہ144کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بسکٹ وپولیس ملازمین سے سامان اینٹی رائید چھین کر سخت زیادتی کی ہے، پولیس نے دہشت گردی کی دفعہ7ATA،395،324،341،353،186،440،188،147،148،149،505،152،153،153A،120B،121A،143،145،109،427،34ت پ کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے، ایف آئی آر میں چھینے گئے بسکٹ کی تعداد ا یک کنٹینر اور اینٹی رائیڈ سامان کی تعداد کا خانہ خالی رکھا گیا ہے۔