اعلی عدلیہ کے حوالے سے آئینی ترامیم کا معاملہ، قومی اسمبلی میں گیم نمبر معمہ بن گئی، حکومت کا مطلوبہ نمبر پورا کرنے کا دعوی، بظاہر مشکل کام،
حکومت اعلی عدلیہ کے حوالے سے اہم آئینی ترمیم لانا چاہتی ہے جس کے لئے ایوان زیریں میں اسے دوتہائی اکثریت یعنی ایوان کے کل ممبران 336 میں سے 224 ممبرز کی حمایت ضروری ہے، زرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کے لئے نمبرز گیم پورا کرنے میں خاصی مشکل ہورہی ہے اسی لئیے مجوزہ قانون سازی کا معاملہ تاخیر کا شکار ہورہا ہے،
قومی اسمبلی کے ایوان میں اس وقت 312 ممبران موجود ہیں جبکہ خواتین اور اقلیتوں کی نشستوں سمیت 24 نشستیں یا تو متنازعہ ہیں یا ابھی خالی ہیں جن پر نوٹیفیکیشن ہونا ہے،
حکومتی اراکین کی تعداد 213 بنتی ہے جس میں مسلم لیگ ن کے اراکین کی تعداد 111 ہے، پیپلزپارٹی کے اراکین کی تعداد68، ایم کیو ایم 22، ق لیگ 5، استحکام پارٹی4، مسلم لیگ ضیا، نیشنل پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن شامل ہے، اپوزیشن اراکین کی تعداد 101 ہے جس میں سنی اتحاد کونسل 80، ازاد اراکین 6، جمعیات العلمائے اسلام ف 8 اراکین، بی این پی، مجلس وحدت المسلمین اور پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن شامل ہیں، اگر جے یو آئی ف بل پر حکومت کی حمایت کرتی ہے تو حکومت کو حاصل نمبرز 221 ہوجائیں گے جس کے بعد اسے مزید 3 ممبران کی ضرورت ہوگی، اگر سنی اتحاد کونسل یا کسی دوسری اپوزیشن جماعت کا کوئی رکن آئینی بل کی حمایت میں ووٹ کرتا ہے تو وہ نااہل ہوجائے گا لیکن اس کا ووٹ گنا جائے گا، اگر 8 آزاد اراکین جو اپوزیشن میں بیٹھے ہیں ان میں سے کوئی حکومت کی حمایت کرتا ہے تو وہ ڈی سیٹ نہیں ہوگا، ان 8 اراکین میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہراور اپوزیشن لیڈرعمر ایوب خان بھی شامل ہیں جبکہ باقی 6 میں علی اصغر خان، اسلم گھمن، عثمان علی، ظہور حسین قریشی، اورنگزیب کھچی اور مبارک زیب شامل ہیں، رحیمیار خان میں جاری ضمنی انتخاب اگر پیپلزپارٹی جیت جاتی ہے تو جے یو آئی ف ملاکرحکومتی نمبر 222 تک پہنچ جائے گا اوراسے صرف 2 آزاد اراکین توڑنتے ہوں گے، صورتحال دلچسپ ہے جو آئندہ دو دن میں واضھ ہوجائے گای، زرائع کا کہنا ہے کہ حکومت ہفتہ کے روز بھی قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے جارہی ہے تو ہوسکتا ہے کہ اس میں مجوزہ آئینی ترمیم پیش کردی جائے،