اپ ڈیٹ: خیبرپختونخوا کے ضم شدہ ضلع مہمند میں غلنئی کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر پر متعدد خودکش بمباروں نے حملہ کیا۔
#پاکستانی سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ قبائلی ضلع #مہمند میں جن چار شدت پسندوں نے ہیڈکوارٹر #غلنئی مہمند رایفلز کیمپ پر حملہ کیا تھا ان چاروں کو مار دیا گیا ہے۔ ان میں تین خود کش حملہ آور تھے۔ پولیس نے پہلے ایک بیان میں کہا تھا کہ فورسز کی فائرنگ سے دو حملہ آوروں نے خود کو بارودی مواد سے اڑا دیا ہے۔حملہ آور صبح چار بجے پہاڑی راستہ سے مہمند رائفلز کیمپ داخل ہوئے تھے ۔پولیس بیان میں کہا گیا ہے کہ دھماکوں کے باعث کیمپ میں موجود عمارتوں کو جزوی نقصان ہوا ہے تاہمُ اس وقت تک کوئی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔ پولیس نے کہا کہ فورسز اور ایف سی کا سرچ اینڈ کلیرنس آپریشن جاری۔ کالعدم تحریک #طالبان پاکستان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ عمارت پر فورسز کا کنٹرول ہے اور کلئیرنس آپریشن جاری ہے۔ مہمند قبائلی ضلع #افغان سرحد کے قریب واقع ہے اور ماضی میں یہاں بڑے حملے ہوئے ہیں۔ (تصویر طالبان سوشل میڈیا)
رہائشیوں نے بتایا کہ عمارت سے سیاہ دھواں اٹھ رہا تھا جس کے بعد دو دھماکے اور فائرنگ ہوئی۔ “کم از کم 2 خودکش حملہ آوروں کو روکا گیا اور انہوں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا” ایک سیکورٹی اہلکار نے خراسان ڈائری کو بتایا، “اب بھی فائرنگ جاری ہے اور تلاشی کی کارروائی جاری ہے”۔ جانی و مالی نقصانات کا ابھی بھی پتہ لگایا جا رہا ہے: اہلکار/پولیس/مقامی
مہمند کے ضم شدہ ضلع میں جماعت الاحرار کی سرگرمیوں میں ایک تازہ کاری دیکھی گئی ہے جو کہ تحریک طالبان پاکستان کا حصہ ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ حملے کے پیچھے اسی گروپ کا ہاتھ ہے۔