**پی ٹی وی کے وزیر اعظم شہباز شریف کے گزشتہ دور میں شروع کئے گئے پی ٹی وی فلیکس/او ٹی ٹی معاہدے کی قبل از وقت منسوخی سے پی ٹی وی کا اندازاً 3 ارب روپے کے ریونیو کا اب تک نقصان ہوچکا ہے
نگران حکومت کے دور میں ایک نجی میڈیا گروپ کے او ٹی ٹی پلیٹ فارم کے مفادات کے لئے نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے او ٹی ٹی پلیٹ فارم پی ٹی وی فلیکس کو اچانک بند کردیا جس وجہ سے پی ٹی وی مالی دیوالیہ پن کا شکار ہے
بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم کو بھی او ٹی ٹی کے حوالے سے گمراہ کن رپورٹیں دی گئیں جس میں یہ الزام لگایا گیا کہُ40 فی صد منافع دینے والی بولی دھندہ کو چھوڑ کر 10 فی صد والے کو کنڑیکٹ دے دیا لیلن یہ نہیں بتایا کہ 10 فی صد کی آمدنی 40 فی صد سے 200 فی صد ذیادہ تھا
پی ٹی وی کو نقصان پہنچانے کے الزامات پر سابق وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کی ریشہ دوانیوں لوٹ مار ناجائز بھرتیوں کرپشن پر اعلی سطحی ت
حقیقات ہونی چاہئے
پی ڈی ایم دور کی وزیر اطلاعات و نشریات
مریم اورنگزیب کی زیر نگرانی، پی ٹی وی نے پرانے ڈراموں کو دوبارہ عوام کے سامنے لانے کے لیے ٹینڈر کیے اور ایک بڑے منصوبے کے تحت “پی ٹی وی فلیکس” کی بنیاد رکھی گئی۔ اس منصوبے کے تحت، پی ٹی وی کے تمام پرانے ڈرامے، ڈاکیومنٹریز، سپورٹس اور میوزک مواد کو ڈیجیٹائز کیا جا رہا تھا، اور پی ٹی وی فلیکس کی ایپلیکیشن بھی لانچ کی گئی، جس سے کروڑوں روپے کی آمدنی کی توقع تھی۔ اس اقدام کے تحت غیر قانونی یوٹیوب چینلز کو بھی بند کروا دئیے گئے جو پی ٹی وی کے قیمتی مواد پرچلا کر غیر قانونی طور پر مال کما رہے تھے
تاہم، ستمبر 2023 میں، نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے اس معاہدے کو ختم کرنے کی ہدایات جاری کیں اور بعد میں ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ تیار کی گئی، جس کا مقصد مریم اورنگزیب کو بدنام کرنا اور انہیں وفاقی حکومت میں دوبارہ بطور وزیر اطلاعات آنے سے روکنا تھا۔ اس عمل میں، اس وقت کے سیکرٹری اطلاعات کو بھی ذاتی عناد کی بنا پر ملوث کیا گیا۔ اگرچہ مرتضیٰ سولنگی نے مرکز میں مریم اورنگزیب کو روکنے میں کامیابی حاصل کی، لیکن وہ وزارت اطلاعات و نشریات میں خود کو مشیر کے عہدے پر تعینات کرانے میں ناکام رہے۔
بدنیتی پر مبنی افراد کے ان اقدامات نے نہ صرف پی ٹی وی فلیکس کے کامیاب پروجیکٹ کو روک دیا بلکہ بے بنیاد انکوائریوں کے ذریعے قومی ورثے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ اس کے نتیجے میں، پی ٹی وی کو پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے ڈیجیٹل حقوق حاصل کرنے سے بھی محروم ہونا پڑا، جس کی وجہ سے ہر سال مزید 2 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
آج پی ٹی وی، جو کبھی دنیا کے بہترین نشریاتی اداروں میں شمار ہوتا تھا، وینٹی لیٹر پر ہے، اور ادارے کے پاس تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کے لیے پیسے نہیں ہیں کیونکہ ہر فائدہ مند پراجیکٹ کو مافیا کو فائدہ پہنچانے اور اپنے ذاتی مفادات کے لیے بند کر دیا گیا۔ اس مشکل وقت میں ضروری ہے کہ ان تمام اقدامات کی فیکٹ فائنڈنگ تحقیقات کی جائیں تاکہ اس قومی ادارے کو بند ہونے یا پرائیوٹائزیشن سے بچایا جا سکے اور اسے اپنے اصل مقصد اور روایات کی طرف واپس لایا جا سکے۔
پی ٹی وی کی بنیاد آغا ناصر، اسلم اظہر، فضل کمال، اور شہزادخلیل جیسی قدآور شخصیات نے رکھی، جنہوں نے قومی اور اسلامی اقدار پر مبنی پروگرامنگ کے اصولوں کو اپنایا۔ پی ٹی وی نے “سوہنی دھرتی”، “جیوے جیوے پاکستان”، اور “دل دل پاکستان” جیسے یادگار قومی نغمے تخلیق کیے اور “دھوپ کنارے”، “تنہائیاں”، اور “وارث” جیسے عالمی معیار کے ڈرامے پروڈیوس کیے، جنہیں دنیا بھر میں ان کی تخلیقی اور تکنیکی مہارت کے لیے سراہا جاتا تھا۔ یہاں تک کہ کئی ممالک کی ڈرامہ اور فلم اکیڈمیز میں پاکستانی ڈرامہ کو مثال کے طور پر دکھایا جاتا تھا۔
تاہم، وقت کے ساتھ ساتھ پی ٹی وی نے اپنی اصل روایات اور اقدار کو کھو دیا۔ پی ٹی وی اکیڈمی، جو کبھی پروڈیوسرز کو فنی تربیت فراہم کرتی تھی، نے پروڈکشن بند کر دی، اور قومی اقدار کو نظرانداز کرتے ہوئے پرائیویٹ مارکیٹ سے خریدے گئے بنے بنائے ڈرامے نشر کرنا شروع کیے، جس سے نہ صرف پاکستانی ڈرامے بلکہ ہماری تہذیب کو بھی
نقصان پہنچا۔
ٹیلی ویژن (پی ٹی وی)، جو 1964 میں اسلامی اقدار کے مطابق عوام کی تربیت کے مقصد سے قائم کیا گیا تھا، آج ایک سنگین مالی بحران سے دوچار ہے۔