طالبان کے زیر اقتدار افغانستان میں ظلم و بربریت کی نئی داستان رقم ہونے لگی،طالبان نے حکومت میں آنے کے بعد افغانستان میں متعدد پابندیاں لگا ئیں،سابق حکومتی اور فوجی اہلکاروں پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے،گزشتہ تین سالوں میں طالبان کی خفیہ جیلوں میں قید ستاسی افراد تشدد کے باعث ہلاک ہوئے۔
طالبان کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر سابق فوجی اہلکار، نیشنل ریزسٹنس فرنٹ کے ارکان اور سماجی کارکنان شامل ہیں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق طالبان اپنے قیدیوں پر انسانیت سوز تشدد اور مظالم کر رہے ہیں،اقوام متحدہ کے امدادی مشن کی رپورٹ کا کہنا ہے کہ افغانستان کی جیلوں میں بنیادی انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیاں جاری، ہیں
طالبان کے دور حکومت میں افغان عوام پر انکی اپنی ہی سرزمین تنگ کردی گئی ہے،طالبان کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں سے سب سے زیادہ متاثر خواتین ہوئیں، جن پر تعلیم،اور نوکریوں کے دروازے بالکل بند کر دیے گئے۔خواتین کو گھروں تک محدود رکھنا انہیں قید کرنے کے مترادف ہے اور اس کا نتیجہ گھریلو تشدد اور ذہنی صحت کے مسائل میں اضافے کی صورت میں نکل سکتا ہے۔”