قصور میں قانون کے رکھوالوں نے اپنا ہی قانون متعارف کروا دیا،، ، ٹریفک حادثےکے الزام میں شہری کو گرفتار کیا، ہتھکڑیاں لگائیں اور گاڑی کیساتھ دوڑیں لگوائیں،،،دوڑتے دوڑتے ملزم گر گیا تو پولیس اہلکار شہری کو گاڑی کیساتھ گھسیٹتے رہے، اہلکار آوازیں بھی کستے رہے اور گاڑیاں بھی بکتے رہے ، سی سی ٹی وی فوٹج نے سب دکھا دیا
ٹیکسی ڈرائیور بلال کا قصور صرف اتنا تھا کہ اس کی گاڑی رکشے سے ٹکرائی، بیچ میں پولیس آئی تو تلخ کلامی ہو گئی
قانون کو اپنے ہی ہاتھوں سے توڑنے والوں نے انوکھی منطق بھی پیش کر دی، شہری پر سارا ملبہ ڈالتے ہوئے کہا کہ بلال نے نےنشے میں رکشے کو ٹکر ماری پھر پولیس اہلکاروں سے جھگڑا بھی کیا
زخموں سے چور بلال قانون کی راہ تک رہا ہے، ، اس کی جسم کی ہڈیاں ٹوٹ چکی ہیں تو نفسیاتی طور پر مفلوج بھی ہو چکا ہے
وکلا اور انسانی حقوق کے علمبرداروں نے ظلم کیخلاف آواز اٹھائی تو ان کی بھی شامت آئی اور پولیس والوں نے بلاول کیساتھ ساتھ ان پر بھی پرچہ دے دیا
قانون کے نام پر انسانیت کی تذیل نے ایک بار پھر قانون کے رکھوالوں پر سوالیہ نشانہ لگا دیا،،