سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستیں کیس،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی آئی کو جماعتی انتخابات نہ کرانے کی سزا ملی،عدالتی فیصلے کی غلط تشریح کا کسی کے پاس علاج نہیں ہے،بلے کے نشان اور پارٹی امیدوار کو نتھی کیوں کیاجارہا ہے؟پی ٹی آئی کاامیدوار کیوں کوئی اورجماعت جوائن کرے؟کچھ امیدواروں نےپارٹی وابستگی اور ٹکٹ دونوں پی ٹی آئی کے ظاہر کیے، ان امیدواروں کو پی ٹی آئی کا کیوں تصور نہ کیا جائے،جسٹس اطہر من اللہ نےکہاالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو الیکشن سےباہر کردیا،اگر عدالت اس نتیجے پر پہنچی کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی ہے تو کیا ہوگا؟
چیف جسٹس کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ نے سماعت کی،الیکشن کمیشن کےوکیل نے دلائل دیےجسٹس جمال مندوخیل نے کہاالیکشن کمیشن نےحامد رضا کوآزاد قرار دیا، حامد رضا آزاد قرار ہونے پر اپنی جماعت میں شامل ہوئے تو آپ ہنسنے لگے کہ کیسے ہوسکتا ہے،چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا امیدواروں نے خود ٹکٹ اور پارٹی وابستگی میں تضاد قائم کیا،امیدوار اپنی وابستگی چاہے بتائے لیکن پارٹی کی رضامندی بھی ضروری ہےیہ ایسا ہی ہے کوئی کسی سے شادی کرنا چاہے لیکن لڑکی کی رضامندی بھی ضروری ہے،کیا بیان حلفی دیکر دوسری جماعت کا ٹکٹ دینے پرنااہلی نہیں ہوتی؟کچھ امیدواروں نے پارٹی وابستگی اور ٹکٹ دونوں پی ٹی آئی کے ظاہر کیے،انتخابی نشان الگ چیز ہے ان امیدواروں کو پی ٹی آئی کا کیوں تصور نہ کیا جائے،
جسٹس عائشہ ملک نے کہا پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑسکتی تھی تو امیدوار پارٹی ٹکٹ کہاں سے لاتے؟امیدوار بھی ایسے ہی کنفیوژ ہوئے جیسے الیکشن کمیشن ہے،جسٹس منیب اختر نے کہاالیکشن کمیشن نے کاغذات نامزدگی کے وقت کہا پی ٹی آئی کونشان نہیں ملے گا،الیکشن کمیشن نے بعد میں پی ٹی آئی امیدواروں کے کاغذات منظور بھی کیے،الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو نان پارٹی انتخابی نشان دے سکتا تھا،جب امیدواروں کا تضادسامنےآیا تو نگران حکومت تھی، نگران حکومت بھی الیکشن کمیشن کی طرح غیرجانبدار اور آزاد ہوتی ہے،چیف جسٹس نے کہا پی ٹی آئی کو جماعتی انتخابات نہ کرانے کی سزا ملی، بلے کا نشان الیکشن کمیشن نے کسی کوبھی الاٹ نہیں کیا، فیصلے کی غلط تشریح کا کسی کے پاس علاج نہیں ہے، بلے کے نشان اور پارٹی امیدوار کو نتھی کیوں کیا جا رہا ہے؟پی ٹی آئی کا امیدوار کیوں کوئی اور جماعت جوائن کرے؟صدر کہتے ہیں الیکشن کی تاریخ دینا انکی ذمہ داری ہے لیکن تاریخ نہیں دیتے،اس وقت کے صدر نے آج تک نہیں بتایا کہ الیکشن کی تاریخ کیوں نہیں دی،
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا الیکشن کمیشن نے انتخابی نشان اور امیدواروں کی حیثیت پر فیصلہ کب کیا؟کیااتنا بڑا معاملہ ریٹرننگ افسران پر چھوڑ دیا گیا؟الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا پارٹی کے پاس نشان نہیں تھا اس لئے تصور کیا گیا کہ امیدوار پارٹی کے نہیں ہوسکتے، عدالتی فیصلے کی جو تشریح الیکشن کمیشن نے کی وہ درست مانتے ہیں، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا بنچ خود کہ رہا ہے کہ انکے فیصلے کی تشریح غلط کی گئی،کل عدالت کو بتایا گیا کہ جے یو آئی میں بھی غیرمسلم شامل نہیں ہوسکتا، کیا جے یو آئی کو اقلیتی نشست دی گئی ہے؟چیف جسٹس نے کہا جس نے جے یو آئی کی بات کرنی ہے وہ دستاویز بھی دے،جو جماعت میں اقلیتوں کو شامل نہیں کرتےوہ انکی نشستوں کے بھی مستحق نہیں،پاکستان کے جھنڈے کا مطلب شاید اب غیر ضروری ہوگیا ہے،جسٹس عائشہ ملک نے کہا کیا ہر جماعت کو اقلیتی نشست دینے سے پہلے پارٹی آئین دیکھا جاتا ہے؟کسی اور جماعت کا آئین نہیں دیکھا تو ایک جماعت کا کیوں دیکھا جائے؟جسٹس اطہر من اللہ نے کہا الیکشن کمیشن نے درحقیقت پی ٹی آئی کو الیکشن سے ہی باہر کردیا،عدالت اس نتیجے پر پہنچی کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ فیصلے کی غلط تشریح کی تو کیا ہوگا؟ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔