پاکستانی کرکٹ کا وزیر داخلہ نقوی کے ہاتھوں امریکہ میں جنازہ نکل گیا وزیر داخلہ ایک مرتبہ پھر تنقید کی زد میں آگئے جبکہ ان کا ساتھی کوئی وزیر یا پارلیمان کا رکن ان کا دفاع کرنے کو تیار نہیں
سینیر صحافی اور تجزیہ نگار عبدالماجد بھٹی نے اس شرمناک شکست کا زمہ دار محسن نقوی کے دست راست وھاب ریاض کو قرار دیتے ہوئے محسن نقوی کو مشورہ دیا کے کہ وہ ایف آئی اے سے کھلاڑیوں اور مینیجر کے کردار کی تحقیقات کرالیں ایکس پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ” ایک اورسیاہ باب رقم ہوگیا،پاکستان کرکٹ ہار گئی، اس نظام کو چلانے والے انا پرست جیت گئے@MohsinnaqviC42 امریکا میں ٹیم کے سربراہ @WahabViki کو برطرف کریں اورسرجری میں تاخیر جان لیوا ہوسکتی ہے۔آپ وزیر داخلہ ہیں پلئیرز منیجر کے کردار کو ایف آئی اے سے چیک کرالیں”
اے آر وائی کے سپورٹس رپورٹر شاہ خالد ہمدانی نے محسن نقوی کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے ” سب سے پہلے تو محسن نقوی صاحب کو مستعفی ہونا چائیے دس دس عہدے رکھنے کا یہی نتیجہ نکلتا ہے چئیر مین پی سی بی اور وزیر داخلہ ایک ساتھ سمجھ سے بالا تر ہے اوپر سے وہاب ریاض کو نوازنا نا انصافی ہے خیر اب دیکھناُیہ ہوگا کہ ہوتا کیا ہے صرف باتوں پر اکتفاء ہوگا یا کوئی عملی کام بھی ہوگا ”
سئنئر اینکر پرسن حامد میر نے محسن نقوی کے استعفے کا مطالبہ نہیں کیا کیونکہ ان کا بھائی عامر میر کرکٹ بورڈ کا میڈیا کنسلٹنٹ ہے ان کا ایکس پر موقف تھا “پاکستانی کرکٹ ٹیم کبھی بھی ایک ٹیم کی طرح نہیں کھیلی اور اسی وجہ سے #T20WorldCup سے باہر ہو گئی ہم میں سے اکثر صرف کرکٹرز پر تنقید کرتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ بہت برا کھیلے لیکن انہیں اس ٹیم میں کس نے منتخب کیا؟ سلیکٹرز اور ان کے سہولت کار ہی اصل مسئلہ ہیں کرکٹرز کا نہیں۔ ”
جیو کے پروگرام ” ہارنا منع ہے ” میں ٹیسٹ کرکٹر احمد شہزاد نے بابر اعظم، محمد رضوان، شاہین آفریدی، فخر زمان اور حارث رؤف کو ٹیم سے نکالنے کا مطالبہ کیا