آئندہ مالی سال کیلئے 18 ہزار 900 ارب روپے کے حجم کا وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا
اس سے قبل وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں بجٹ کی منظوری لی جائے گی
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں،پنشن اور الاؤنسز میں اضافے کی تجویز ہے
چھوٹے گریڈ کے ملازمین اور پنشنرز کو ریلیف ملنے کا بھی امکان ہے
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں امپورٹڈ موبائل فون پر ٹیکس اور جی ایس ٹی مزید بڑھانے کی تجویز زیر غور
ترقیاتی بجٹ میں 1012 ارب روپے کے اضافے کی سفارش کی گئی
ترقیاتی منصوبوں کیلیے 3792 ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے
وفاق کا بجٹ 1500 ارب روپے مختص کیا جائے گا
صوبوں کا سالانہ ترقیاتی منصوبہ 2095 ارب روپے مختص کیا جائے گا
حکومت کا آئندہ مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں کیلیے 932 ارب روپے کے مزید نئے قرض لینے کا بھی فیصلہ
وفاقی حکومت 316 ارب جبکہ 600 ارب کے بیرونی قرض لیں گے
سندھ حکومت سب سے زیادہ 334 ارب روپے کا بیرونی قرض لے گی
بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 15 فیصد تک اضافہ متوقع
ٹیکس وصولیوں کا ہدف 12.9 ٹریلین روپے مقرر کیے جانے کا امکان ہے
بجٹ میں سود اور قرضوں کی ادائیگیوں کا تخمینہ 9.5 ٹریلین روپے لگایا گیا ہے
توانائی کے شعبے میں سبسڈیز کیلیے 800 ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان
وفاقی ٹیکس ریونیو 12.9 ٹریلین روپے کے لگ بھگ مقرر کئے جانے کا امکان
نان ٹیکس ریونیو کا ابتدائی تخمینہ 2100 ارب روپے لگایا گیا ہے
پیٹرولیم لیوی کی مد میں 1050 ارب روپے سے زائد وصول کرنے کا ہدف متوقع
آئندہ مالی سال میں سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کیلیے عمر کی حد بڑھا کر62 سال کرنے اور جامع پنشن اصلاحات متعارف کروانے کا اصولی