پرائیویسی میں مداخلت کے نام پر صحافیوں کیخلاف کارروائی کی جاتی ہے، بیرسٹر صلاح الدین

غلط استعمال تو بہترین قسم کے قانون کا بھی ہوجاتا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

کیا کوئی آپ کی تصاویر آپ کے کمرے یا واش روم میں بنا سکتا ہے؟ مجھے لگتا ہے اس پر آپ بھی کہیں گے ایسا نہیں ہو سکتا، چیف جسٹس

یہ ہتک عزت کا معاملہ نہیں پرائیویسی کا رہ جاتا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

نوازشریف دور، بانی پی ٹی آئی دور میں صحافیوں کیخلاف اس قانون کا استعمال ہوا، بیرسٹر صلاح الدین

آپ ایف آئی اے کو تعلیم تو دے سکتے ہیں کہ اس قانون کا مقصد کیا ہے، چیف جسٹس

ایف آئی اے صحافی کو ایسے گرفتار نہیں کر سکتی، بیرسٹر صلاح الدین

ایف آئی اے خود سے مقدمہ درج نہیں کر سکتی، بیرسٹر صلاح الدین

بیرسٹر صلاح الدین نے ججز مخالف مہم پر صحافیوں کو بھیجے نوٹس پڑھ دیئے

شکایت کا مدعی ایف آئی اے کا اپنا افسر ہے، بیرسٹر صلاح الدین

جسٹس اطہر من اللہ کے ہائیکورٹ والے فیصلے میں پرائیویسی پر بات نہیں کی گئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

کیاآپ کے بچے کی کوئی تصویر لے آپ اجازت دیں گے؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

بچہ پارک میں بھی ہو تو کیا آپ اس کی اجازت دیں گے؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

عدالت یا کسی شق کو کالعدم کر سکتی ہے یا اس کی تشریح کر سکتی ہے، چیف جسٹس

یہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 160 کے تحت نوٹس ہے، چیف جسٹس

یہ تو ایف آئی آر کے اندراج سے پہلے کا نوٹس ہے، چیف جسٹس

ایسا نوٹس تو کل کو مجھے مل سکتا ہے،چیف جسٹس

آپ کیوں خود سے تصور کر رہے ہیں وہ ایف آئی آر درج کریں گے، چیف جسٹس

کئی بار اوپر سے بہت پریشر آجاتا ہے ، چیف جسٹس

افسر پریشر ہٹانے کیلئے نوٹس دے دیتاہے مگر ایف آئی آر نہیں کاٹتا گرفتار بھی نہیں کرتا، چیف جسٹس

اس نوٹس میں تو وہ بطور گواہ بھی کسی کو بلا سکتے ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

اگر کوئی چیز آپ غیر قانونی دکھائیں گے تو ہی اسے ہم کالعدم کریں گے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

ہم ایک قانونی عمل کو کالعدم نہیں کریں گے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ