اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر اعتزاز احسن کی میڈیا سے گفتگو

آئین شکنی اور قانون شکنی کی اصل جڑ الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر ہیں،

انہوں نے صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 90 روز کی پابندی نہیں لگائی تھی،

یہ اسی سے محسوس ہو گیا تھا کہ یہ دھاندلی نہیں دھاندلا کرنے والے ہیں،

نگران حکومت 90 دن سے ایک دن زیادہ نہیں رہ سکتے، یہاں سال سے زیادہ بیٹھے رہے،

الیکشن کمیشن پر تو میں اعتماد ہی نہیں کرتا،

انہوں نے ایک پارٹی کے سربراہ کو اندر کردیا، اسے تین بڑی بڑی سزائیں سنا دی گئیں،

342 کے بیان سے دفاع شروع ہونا ہے لیکن امپائر کہتے ہیں کوئی ضرورت نہیں، پراسیکیوشن جیت گئی آپ ہار گئے،

نہ ملزم کا بیان لیا، نہ گواہ، نہ دستاویزات، کچھ بھی نہیں اور فیصلہ کردیا،

یہ کیسے جج ہیں، ان ججز کو بھی مِس کنڈکٹ کی سزا ہونی چاہیے، اعتزاز احسن نے کہا کہ

آرٹیکل 51 چھ یہ کہتا ہے پارٹی کو ان کی نمائندگی کے تناسب سے سیٹیں ملتی ہیں،

آئین یہ نہیں کہتا کہ آزاد امیدوار صرف ایوان میں نمائندگی رکھنے والی سیاسی جماعت میں شامل ہوسکتا