سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ملک بھر سے لاپتہ بچوں کے معاملے پرتمام آئی جیز اورسیکریٹریز داخلہ کو طلب کرلیا ۔ عدالت نے کوئٹہ میں بچہ کے اغواء کا بھی نوٹس لے لیا ۔۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیئے ایک بچے کے اغوا پر پورا صوبہ بند ہے، حکومت کو فکرنہیں ۔ سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی ائینی بینچ نے ملک بھر سے لاپتہ بچوں کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت آئینی بینچ نے کوئٹہ میں بچہ کے اغواء کا بھی نوٹس لے لیا۔ عدالت نے کوئٹہ سے اغواء بچے کی بازیابی پر بھی رپورٹ طلب کرلی۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیئے کوئٹہ میں چھ دن سے ایک اغوا شدہ بچہ نہیں ڈھونڈا جا رہا، احتجاج سے پورا کوئٹہ جام ہو چکا لیکن حکومت کو پروا نہیں، کوئٹہ میں سکول کے بچوں نے بھی جلوس نکالا ہے۔ جسٹس مسعت ہلالی نے ریمارکس دیئے کیا کے پی میں سیکس ٹریفکنگ کو قانونی قرار دے دیاگیا ہے؟ اپنی رپورٹ میں کے پی نے سیکس ٹریفکنگ کو زیرو لکھا ہے، زیرو سیکس ٹریفکنگ کیسے ہو سکتی ہے؟ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کیا کسی صوبے میں کوئی ادارہ یا کمیشن ہے جو مغوی بچوں پر کام کررہا ہو؟ اٹھارویں ترمیم کے بعد اب تو صوبوں کے پاس اختیارات ہیں۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیئے ایک بچہ کے اغوا پر پورا صوبہ بند ہے، حکومت کو فکر نہیں۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے بلوچستان حکومت ایک بچہ تلاش نہیں کرپا رہی۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے بچوں کا اغوا اہم ایشو ہے اس پر سرکاری وکلا کی تیاری نہیں ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا دو ہزار اٹھارہ سے کیس چل رہا ہے اب تک بچے اغوا ہو رہے ہیں، ہر دوسرا مقدمہ بچوں کے اغوا کا آتا ہے، سپریم کورٹ نے بچوں کے اغوا پر کمیٹی بنائی جس نے اج تک کام نہیں کیا۔ درخواست گزار وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے قائم کردہ کمیٹی آج تک بنی ہی نہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے مؤقف اپنایا عدالت میں بچوں کے اغوا پر رپورٹ جمع کروا دیتا ہوں، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے ہمیں رپورٹ نہیں چاہیے، ہمیں بچوں کے اغوا کا تدارک چاہیے عمل چاہیے۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیئے میں بینچ کے سربراہ سے درخواست کروں گا تمام آئی جیز کو بلایا جائے، یہ ملک میں ہو کیا رہا ہے؟ جسٹس مسعت ہلالی نے کہا کے پی کے کی رپورٹ میں ہر چیز پر دھول جھونکی گئی ہے، ہر طرف سے بارڈر کھلا ہے تو کیا سب اچھا ہے کی رپورٹ ممکن ہے؟ قانون کی عملداری یقینی بنائیں۔ جسٹس امین الدین خان نے ہدایت کی کہ کتنے بچے اغوا ہوئے کتنے بازیاب تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیئے ایف سی پر اربوں خرچ ہوتے ہیں، انکا سوشل ویلفیئر میں کیا کردار ہے؟ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کراچی میں بچے ٹریفک سگنلز پر بھیک مانگتے ہیں، جس پر جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے بھکاری بھیجنے میں تو اب ہم انٹر نینشل ہو چکے ہیں۔ بیرون ملک بھکاریوں کا جانا کتنے شرم کی بات ہے۔ عدالت نے تمام ائی جیز اور سیکرٹریز داخلہ کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت اٹھائیس نومبر تک ملتوی کردی۔