پاراچنار ضلع کرم میں فائرنگ کے واقعات کے بعد سیکیورٹی خدشات کے باعث آمد و رفت کے راستے مسلسل آٹھ روز سے بند ہیں جس سے اشیاء خوردونوش تیل اور ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے اور علاج نہ ملنے کے باعث ہسپتال میں چھ سالہ بچے کے انتقال پر احتجاج کیا ہے پولیس اور ہسپتال ذرائع کے مطابق ضلع کرم میں ایک ہفتہ قبل سرکاری کانوائے میں شامل گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعے میں 15 افراد جاں بحق متعدد زخمی ہو گئے تھے واقعے کے بعد پاراچنار پشاور مین شاہراہ سمیت آمد و رفت کے راستے سیکیورٹی خدشات کے باعث بند کر دیے گئے ہیں راستوں کی بندش کی وجہ سے پاراچنار اور ملحقہ علاقوں اور پاک افغان سرحد پر واقع لاکھوں ابادی محصور ہو کر رہ گئی ہے اشیاء خوردونوش تیل اور ادویات کا ذخیرہ بھی ختم ہو گیا ہے راستوں کے بندش کی وجہ سے علاج نہ ملنےکے باعث گزشتہ روز ہسپتال میں چھ سالہ بچےسید شاہ کے انتقال پر قبائل نے شدید احتجاج کیا ہے اور کہا ہے دیگر متعدد مریض جو پشاور اوردیگر مختلف ہسپتالوں کے لئے ریفر کئے گئے ہیں ہسپتال میں موت وحیات کی کشمکش میں زندگی گزار رہے ہیں اس سلسلےمیں ضلعی انتظامیہ اور دیگر ذمہ دار اداروں کے ساتھ جرگہ میں طوری قبائل کے راہنما سر جلال حسین اور علامہ تجمل حسین نے کہا ہے کہ مزید سڑکوں کی بندش برداشت نہیں کی جائیگی حکومت روڈ امدورفت کےلئے کھول کر اسے محفوظ بنائیں جبکہ بنگش قبائل کے راہنما ملک فخر زمان اور حاجی سلیم خان نے بھی قیام امن کے لئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے ڈپٹی کمشنر ضلع کرم جاویداللہ محسود کا کہنا کہ حالیہ فائرنگ کے واقعات میں تقریبآ سو افراد پکڑے گئے ہیں اور اورکزئی و ہنگو سے آئے ہوئے امن جرگہ ممبران کی جانب سے فریقین کے عمائیدین کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے بھی پائیدار امن کے قیام کے لئے کوشش جاری ہے