چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ مسٹر جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ آبادی بڑھنے سے تنازعات بڑھے اور کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ مسٹر جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ آبادی بڑھنے سے تنازعات بڑھے اور کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ کیسزمیں اضافے کی وجہ سے عدالتوں پربہت بوجھ ہے۔ ثالثی ایکٹ۱۹۴۰ نے اس طرح ڈیلیورنہیں کیا جیسا کہ توقع تھی۔ ایک مسئلہ یہ ہوا کہ پراجیکٹس پرغیرضروری اعتراضات سامنے آئے۔ تنازعات کی وجہ سے منصوبہ جات کی لاگت بڑھ جاتی ہے۔ یہ چیزبیرونی سرمایہ کاری کو روکتی ہے۔ تعمیراتی شعبہ پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ اس شعبے کیلئے ثالثی سینٹرزکا قیام انتہائی احسن اقدام ہے پاکستان انجینئرنگ کونسل کی جانب سے اے ڈی آرسینٹرزکی افٹاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامرفاروق کا کہنا تھا کہ اے ڈی آرسینٹرزکے قیام پر انجینئرنگ کونسل کو مبارکباد دیتا ہوں۔ گزشتہ ۲ سال میں پاکستان میں ثالثی پربہت کام ہوا ہے، ہمارے پاس دیہی علاقوں میں ثالثی کا پرانا روایتی ثالثی نظام تھا جبکہ شہری علاقوں میں ثالثی کا فقدان رہا۔ سول کیسزمیں زیادہ تعداد پراپرٹی سے متعلق ہے۔ ثالثی سینٹرزسے وقت،پیسے اور سرمائے کی بچت ہوگی۔ لوگوں کو یہ بتانا ہوگا کہ کس طرح کی ثالثی یہ سینٹرزکرائیں گے۔ عدالتیں بھی فریقین کوبتاسکتی ہیں کہ یہ سینٹرزپیسے اوروقت کی بچت کریں گے۔ مقننہ کو چاہیے کہ ان سینٹرز کی مڈ کریں، مقننہ کو اس حوالے سے مزید قانون سازی کرنی چاہیے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آبادہائیکورٹ کےجسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ پاکستان میں ثالثی کیلئے قوانین نہیں ہیں۔ یہ رولز اگر اب بھی بن جائیں تو بہتری آئے گی۔ اسلام آباد کی حدود میں ثالثی کیلئے فریقین کی مرضی ہونی چاہیے۔ ہمیں قانون تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ قانون میں لازمی ثالثی کی شرط رکھنی چاہیے۔ ثالثی اگر مفت ہوتو لوگ اس کی طرف آئیں گے۔ اسلام آباد میں ہم نے۹ ججزکوثالثی کیلئے تربیت دی ہے، ثالثی نہ ہونے کی وجہ عدالتوں پرکیسز کا بوجھ ہے اورہماری کارکردگی متاثرہوتی ہے۔ تعمیراتی شعبے کے منصوبوں میں ثالثی ہونی چاہیے۔ کنٹریکٹ ڈاکیومنٹ تبدیل کرکے ثالثی کولازمی قراردیا جاسکتا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لاہورہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن کا کہنا تھا کہ اے ڈی آر ایکو سسٹم کا فائدہ سب کو ہوگا، پاکستان میں سرمایہ کاری کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے، دنیا تنازعات کے حل اور ثالثی کی طرف جارہی ہے،ان ثالثی سینٹرز میں جتنی کم مداخلت ہوگی اتنا بہترہوگا۔ دنیا میں ثالثی کے چند ہی سینٹرزہیں،اس میں بھارت ہم سےبہت آگےہے۔ اسلام آباد میں ۹ ماہ میں ۹ ججز تیار کیے گئے،چاہتے ہیں لوگ کہیں پاکستان کے ثالثی سینٹرز بہترین ہیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل نجیب ہارون کا کہنا تھا کہ ہم نے دیکھا تنازعات کے باعث پاکستان میں منصوبے رک جاتے ہیں، عدالتوں میں زیرالتوا ہونے کے باعث منصوبوں کی لاگت بڑھ جاتی ہے اور تاخیر سے ملک وقوم کا نقصان ہوتا ہے، اے آرڈی سینٹرز تنازعات کے حل کیلئے کام کریں گے، یہ آوٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کیلئے کام کریں گے، ان سینٹرزمیں تکنیکی ماہرین ہوں گے جوثالثی کروائیں گے، اس سے ملک وقوم کا پیسہ اور وقت بچے گا،منصوبے بروقت مکمل ہونے سے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا