بلوچ علیحدگی پسندوں کی حامی انسانی حقوق کی تنظیم ایچ آر سی پی نے بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی جانب سے اغوا کئے جانے والے پنجابی سیاحوں کی بازیابی کے بیان میں سیاحوں کی علاقائی وابستگی کا زکر کرنے سے اجتناب کیا ہے
ایچ آر سی پی بلوچستان کے علیحدگی پسند گروہوں سے پُر زور اپیل کرتا ہے کہ وہ کوئٹہ کے نزدیک شابان میں اغوا ہونے والے سیاحوں کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر رہا کریں۔ وہ عام شہری ہیں جنہیں کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچنا چاہیے۔ بلوچستان کے عوام کے جائز بنیادی حقوق کا حصول لگارتار فوجی کارروائیوں کی بجائے صرف سنجیدہ سیاسی مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے جن کے آغاز کی ذمہ داری ریاست پر عائد ہے۔
صحافی بلاگر نورین سلیم جنجوعہ نے ایچ آر سی پی سے بلوچستان میں اغوا ہونے والے پنجابی سیاحوں کے لئے آواز اٹھانے کی اپیل کی تھی
سماجی روابط کی ویب سائٹ ایکس پر نورین سلیم جنجوعہ نے لکھا تھا کہ “بلوچستان کے علاقے شعبان میں عید کے تیسرے دن سے تین بھائیوں سمیت سات پنجابی سیاحوں کو بی ایل اے نے یرغمال بنا رکھا ہے۔ آج، ہم نے سنا ہے کہ BLA نے ان کی پھانسی کا اعلان کر دیا ہے۔ کہاں ہیں انسانی حقوق کی تنظیمیں، صحافی اور پاکستان اور بلوچستان کے کارکنان ان معصوموں کے حق میں آواز اٹھانے کے لیے؟ “
ایچ آر سی پی کی عہدیدار منیزے جہانگیر نے اپنی والدہ کی یاد میں ہونے والی عالمی کانفرنس میں جرمن سفیر کی تقریر کے دوران غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے لیے آواز اٹھانے والے نوجوانوں کو ہال سے نکلوا دیا تھا
انسانی حقوق کی علمبردار عاصمہ جہانگیر آزادی اظہار کے لئےے پوری دنیا میں ایک آئیکون ہیں لیکن ان کی صاحب زادی غیر ملکی ڈونرز کو خوش کرنے میں مصروف ہے
انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائیٹس کمیشن آف پاکستان نے بلوچ علیحدگی پسندوں سے سیاحوں کی رہائی کی اپیل میں سیاحوں کی شناخت بتانے سے احتراز کیا ہے