سنی اتحاد کونسل کے سربراہ نے آزاد امیدوار کے طور پر عام انتخابات میں حصہ لیا

 سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر سماعت شروع 

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تیرہ رکنی فل کورٹ سماعت کر رہا ہے

 ایڈووکیٹ جبزل کے پی روسٹرم پر آ گئے

پہلے اٹارنی جنرل کو سنیں گے، چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو بات کرنے سے روک دیا 

سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی روسٹرم پر آ گئے 

صاحبزادہ حامد رضا نے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا تھا، فیصل صدیقی 

صاحبزادہ حامد رضا نے کاغذات نامزدگی میں وابستگی سنی اتحاد کونسل سے ظاہر کی تھی، فیصل صدیقی 

مخصوص نشستیں ملیں تو کنول شوزب سنی اتحاد کونسل کی امیدوار ہوں گی، فیصل صدیقی

 مخدوم علی خان کی جانب سے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کا حوالہ

الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو نہ دینے کا فیصلہ کیا، مخدوم علی خان

پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا، مخدوم علی خان

حیرت کی بات ہے سلمان اکرم راجہ اور فیصل صدیقی نے پشاور ہائیکورٹ کی بات ہی نہیں کی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

دونوں وکلا نے صرف الیکشن کمیشن کے فیصلے کی بات کی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

 سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت تسلیم کرنے کا نوٹیفکیشن کب جاری ہوا؟ جسٹس منصور علی شاہ

اس سوال کا جواب الیکشن کمیشن بہتر دے سکتا ہے، مخدوم علی خان

سپریم کورٹ نے حکم امتناع دیا تو اضافی مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کی رکنیت معطل ہوگئی، مخدوم علی خان

انتخابات سے پہلے مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانے والے ہی بعد میں دعویٰ کر سکتے ہیں، مخدوم علی خان

غیر مسلم ممبر نہ رکھنے والی شق جے یو آئی کے منشور میں بھی ہے، فیصل صدیقی

جے یو آئی کو اس کے باوجود مخصوص نشستیں ملی ہیں، فیصل صدیقی

یہ سب باتیں ہوا میں ہیں آپ نے ہمیں دستاویز سے نہیں دکھایا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

الیکشن کمیشن اس بات کو کنفرم کر دے گا، فیصل صدیقی

کیا کاغذات نامزدگی کیساتھ پارٹی ٹکٹ جمع کرایا گیا تھا؟ جسٹس منیب اختر 

پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرانے سے حامد رضا کو روکا جا رہا تھا، فیصل صدیقی 

الیکشن کمیشن نے زبردستی آزاد امیدوار کا نشان الاٹ کیا، فیصل صدیقی 

فیصل صدیقی صاحب اگر آپ نے کاغذات فائل کئے ہوتے تو سوالات نہ پوچھنا پڑتے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

کاغذات کے بغیر آپ کو بات نہیں کرنے دیں گے، چیف جسٹس 

کاغذات نامزدگی کا ریکارڈ الیکشن کمشین سے مانگا گیا تھا، وکیل سنی اتحاد کونسل 

الیکشن کمیشن نے صاحبزادہ حامد رضا کے کاغذات نامزدگی پیش کر دیے

کاغذات نامزدگی کی کاپیاں کروا کر تمام ججز کو دیں، چیف جسٹس کی ہدایت 

نشستوں پر منتخب ارکان کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کر دیا

الیکشن ایکٹ سیکشن 206 کے مطابق سیاسی جماعتوں کو شفاف طریقہ کار سے نشستوں کے لیے لسٹ دینی ہوتی ہے، وکیل مخدوم علی خان 

 سنی اتحاد کی طرف سے کسی امیدوار نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا جس کی وجہ سے خواتین کی لسٹ موجود نہیں اور جمع نہیں کرائی گئی،وکیل مخدوم علی خان

جمع کروائی گئی لسٹ تبدیل نہیں کی جاسکتی، الیکشن کمیشن کنفرم کردےگا،وکیل مخدوم علی خان

پانچ رکنی پشاور ہائیکورٹ کے بینچ نے دونوں کیسز میں سنی اتحاد کونسل کے خلاف فیصلہ دیا، وکیل مخدوم علی خان

سنی اتحاد نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ آزاد امیدوار شامل ہوئے ہیں،وکیل مخدوم علی خان

عدالت کو بتایا گیا ہے کہ کاغذات نامزدگی میں حامد رضا نے سنی اتحاد کونسل سے وابستگی ظاہر کی، جسٹس اطہر من اللہ 

اگر یہ بات درست ہوئی تو یہ سنی اتحاد کونسل کی پارلیمان میں جنرل نشست ہوگی، جسٹس اطہر من اللہ 

وابستگی کیلئے پارٹی ٹکٹ کا ہونا ضروری ہے، جسٹس جمال مندوخیل 

فی الوقت صاحبزادہ حامد رضا کا خط ریکارڈ پر موجود ہے کہ انکے نشان پر کوئی الیکشن نہیں لڑا، مخدوم علی خان 

انتخابی نشان کا پارٹی کی جانب سے انتخابات میں حصہ لینے سے تعلق نہیں، جسٹس اطہر من اللہ 

سوال یہ بھی ہے کہ حامد رضا کو پارٹی ٹکٹ پر الیکشن لڑنے سے کیوں روکا گیا، جسٹس عائشہ ملک 

الیکشن کمیشن اس معاملے کی تصدیق کرے تو کیس نیا رخ اختیار کرسکتا ہے، جسٹس عائشہ ملک 

سنی اتحاد کونسل کا انتخابی نشان موجود تھا لیکن کسی نے اس پر الیکشن نہیں لڑا، جسٹس محمد علی مظہر

اپیلوں میں یہ نکتہ بھی نہیں اٹھایا گیا، مخدوم علی خان 

قانون واضح ہے کہ جو نکات اپیلوں میں اٹھائے گئے ہیں انہی تک محدود رہیں گے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

ججز کا کام کسی فریق کا کیس بنانا یا بگاڑنا نہیں ہوتا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

 متناسب نمائندگی کا اصول جنرل سیٹوں کی تعداد کے مطابق ہوتا ہے،وکیل مخدوم علی خان 

مسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی اور جے یو آئی سمیت دیگر جماعتوں کو مخصوص نشستیں دی گئیں، جسٹس منیب اختر 

پی ٹی آئی امیدواروں کو مخصوص نشستیں دینے کیلئے الگ اصول اپنایا گیا،جسٹس منیب اختر 

پی ٹی آئی ارکان آزاد ہوکر سنی اتحاد کونسل میں چلے گئے،وکیل مخدوم علی خان

پی ٹی آئی کے دو ارکان نے الیکشن کمیشن کو کہا کہ ہمیں آزاد ڈکلیئر کیا جائے،وکیل مخدوم علی خان 

الیکشن کمیشن کے پاس ارکان اسمبلی کو آزاد ڈکلیئر کرنے کا اختیار نہیں،جسٹس جمال مندوخیل 

الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ ووٹر کے حق کا تحفظ کرے،جسٹس اطہر من اللہ 

حقائق سب کو کھل کر بتانے چاہئیں،جسٹس اطہر من اللہ

جو کچھ ملک میں ہو رہا تھا وہ تلخ حقیقت ہے اور سب کے سامنے ہے، جسٹس اطہر من اللہ 

اگر کوئی امیدوار پارٹی وابستگی ظاہر کرکے پیچھے نہیں ہٹ سکتا تو الیکشن کمیشن کیسے اسے آزاد قرار دے سکتا ہے؟ جسٹس منیب اختر 

پی ٹی آئی نہ کیس میں فریق ہے نہ کوئی منتخب نمائندہ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

جس کیس کے دلائل ہمارے سامنے ہوئے ہیں اسی تک رہیں گے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی 

عدالت کے سامنے مقدمہ سنی اتحاد کونسل کا ہے کہ مخصوص نشستیں دی جائیں، چیف جسٹس 

جو مقدمہ ہمارے سامنے ہی نہیں اس حوالے سے بحث کیوں کی جا رہی ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

الیکشن کمیشن کے فیصلے اچھے بھی ہوں گے برے بھی، چیف جسٹس 

جو فیصلہ چیلنج ہی نہیں ہوا اسے اچھا یا برا کیسے کہ سکتے ہیں؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

کوئی پریشر تھا یا نہیں تھا اس سے ہمارا لینا دینا نہیں، دنیا کو کیا معلوم ہے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

ججز اس پر فیصلہ کرتے ہیں جو فائل میں موجود ہو نہ کہ دنیا کے علم میں ہو، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

اعلیٰ ترین عدالت ہوتے ہوئے سپریم کورٹ کا کام ہے کہ عوام کے حق رائے دیہی کا دفاع کرے، جسٹس منصور علی شاہ 

بنیادی سوال یہی ہے کہ الیکشن کمیشن کسی کو ازخود کیسے آزاد قرار دے سکتا ہے، جسٹس منصور علی شاہ 

بطور جج میرا حلف ہے کہ آئین اور قانون کے مطابق چلوں گا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

آئین کا دفاع کرنا ہے تو آئین کے مطابق ہی شفاف انتخابات ضروری ہیں، جسٹس اطہر من اللہ 

بنیادی حقوق میں ووٹ کا حق اہم ترین ہے، جسٹس اطہر من اللہ

عدالت کے سامنے درخواست گزار سنی اتحاد کونسل ہے، مخدوم علی خان 

تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے نہ کوئی امیدوار کھڑا کیا نہ مخصوص نشستوں کی فہرست دی، مخدوم علی خان 

اگر حامد رضا سنی اتحاد کونسل کے امیدوار ثابت ہوگئے تو مختلف معاملہ ہوجائے گا، جسٹس اطہر من اللہ 

اگر کوئی کسی جماعت کا سرٹیفکیٹ دیتا ہے پھر اسے تبدیل نہیں کیا جاسکتا، جسٹس جمال مندوخیل 

ایک پارٹی کا ٹکٹ دیکر دوسری جماعت میں شامل ہوجائے تو یہ منحرف ہونا ہے، جسٹس جمال مندوخیل 

میری نظر میں ٹکٹ لے کر پارٹی تبدیل کرنے والے پر آرٹیکل 63 اے لاگو ہوگا، جسٹس جمال مندوخیل

فارم 33 سے واضح ہوگا کہ کون کس جماعت سے ہے، جسٹس جمال مندوخیل 

یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ پی ٹی آئی کے تمام امیدواروں کو آزاد قرار دیا گیا، جسٹس اطہر من اللہ 

کیا کسی امیدوار نے کاغذات جمع کرانے کے بعد پارٹی وابستگی سے علیحدگی کا اظہار کیا ہے؟ جسٹس شاہد وحید 

چار مارچ کو الیکشن کمیشن نے خود کہا کہ تمام امیدوار آزاد ہیں، جسٹس منصور علی شاہ 

الیکشن کمیشن نے کس بنیاد پر پارٹی کے لوگوں کو آزاد قرار دیا؟ جسٹس منصور علی شاہ

 اپنے موقف پر قائم ہوں کہ پارٹی وابستگی ظاہر کرکے جماعت تبدیل کرنے والا نااہل تصور ہوگا، جسٹس جمال مندوخیل 

سارا معاملہ شروع ہی پارٹی امیدواروں کو آزاد قرار دینے سے ہوا، جسٹس منصور علی شاہ 

کیسے ممکن ہے کہ اس بنیادی سوال کو چھوڑ دیں، جسٹس منصور علی شاہ 

سنی اتحاد کونسل اپنا کیس جیتے یا ہارے، دوسری جماعتوں کو اس سے کیا فائدہ ہوگا؟ جسٹس عائشہ ملک

نشستیں متناسب نمائندگی کے اصول پر ہی مل سکتی ہیں، جسٹس عائشہ ملک 

متناسب نمائندگی کے اصول سے ہٹ کر نشستیں نہیں دی جا سکتی، جسٹس عائشہ ملک

 اضافی نشستیں لینے والے بتائیں کہ ان کا موقف کیا ہے دوسری جماعتوں کو چھوڑیں، جسٹس عائشہ ملک 

کیا ہمیں آئین دوبارہ لکھنا شروع کر دینا چاہیے؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

آئین میں پہلے سے درج متناسب نمائندگی کا فارمولہ سمجھائیں وہ کیا ہے، جسٹس عائشہ ملک

 سوال یہ ہے کہ اضافی نشستیں کس تناسب سے دی گئیں؟ جسٹس اطہر من اللہ 

کیا آئین کے مطابق مخصوص نشستیں خالی رہ سکتی ہیں؟ جسٹس یحییٰ آفریدی 

آئین میں نشستوں کی تعداد متعین ہے خالی نہیں چھوڑا جا سکتا، مخدوم علی خان 

آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ نشست خالی نہیں رہ سکتی، جسٹس منیب اختر 

ایسا تو ممکن نہیں کہ کوئی رکن انتقال کرے یا مستعفی ہو تو ایوان غیرفعال ہوجائے گا، جسٹس منیب اختر 

کوئی جج مر جائے یا ریٹائر ہوجائے تو کیا سپریم کورٹ غیرفعال ہوجائے گی؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

متناسب نمائندگی کے اصول کے تحت سیاسی جماعتوں کو نشستیں مل چکی تھیں، جسٹس محمد علی مظہر 

الیکشن کمیشن نے اس کے بعد دوبارہ حساب کرکے اضافی نشستیں دی ہیں، جسٹس محمد علی مظہر 

سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی پارٹی تسلیم کرکے نشستیں دوسری جماعتوں کو دی گئیں، جسٹس اطہر من اللہ 

اصل معاملہ یہی ہے کہ اضافی نشستیں دوسری جماعتوں کو کیسے مل سکتی ہیں؟ جسٹس عائشہ ملک

سمجھ نہیں آ رہا ہم نیا کیس کیوں بنا رہے ہیں؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

پی ٹی آئی نشستیں مانگ ہی نہیں رہی نہ عدالت آئی ہے، چیف جسٹس 

مخصوص نشستیں آزاد امیدواروں کو نکال کر سیاسی جماعتوں میں تقسیم ہوتی ہیں، مخدوم علی خان 

آزاد امیدواروں کو نکال دیا جائے تو مخصوص نشستیں متناسب نمائندگی کے اصول کے خلاف ہوں گی، جسٹس عائشہ ملک

 اگر ایوان میں سیاسی جماعت ایک نشست لے باقی آزاد امیدوار ہوں تو کیا اس جماعت کو 70 سیٹیں ملیں گی؟ جسٹس منصور علی شاہ 

ایک سیٹ والی جماعت کو ستر نشستیں کیسے نہیں مل سکتی؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

آئین کو پامال کرنے سے ہی ملک اس حال کو پہنچا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

کیا ہم آئین کو دوبارہ سے تحریر کرنا شروع کر دیں؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

میں چیف جسٹس کی طرح لائق نہیں ہوں مجھے متناسب نمائندگی کا اصول سمجھا دیں، جسٹس عائشہ ملک 

آئین کو ہر شخص اپنے انداز میں دیکھتا ہے، جسٹس منصور علی شاہ 

مختلف زاویے سے دیکھنے کا مطلب آئین دوبارہ تحریر کرنا نہیں ہوتا، جسٹس منصور علی شاہ

پہلے دن سے کہہ رہا ہوں تحریک انصاف نے ایسا کیوں کیا؟ اپنی پارٹی میں رہنا چاہیے تھا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

سنی اتحاد میں شامل نہیں ہونا چاہیے تھا، ہم نے تو نہیں کہا کہ سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

 الیکشن کمیشن نے امیدواروں کو آزاد کیسے ظاہرکیا؟ جسٹس منصورعلی شاہ 

کسی سیاسی جماعت نہیں بلکہ الیکشن کے حوالے سے بات کررہے ہیں،جسٹس منصورعلی شاہ

سارا معاملہ شروع ہی سیاسی جماعت کے امیدواروں کو آزاد قرار دینے سے ہوا، جسٹس منصور علی شاہ

سنی اتحاد کونسل نے نہ انتخابات میں حصہ لیا نا مخصوص نشستوں کی لسٹ فراہم کی، وکیل مخدوم علی خان 

 ایسے کیا یہ سیٹیں دیگر سیاسی جماعتوں کو مل جائیں گی؟ جسٹس عائشہ ملک 

فرض کریں سنی اتحاد کو نہیں ملتیں مخصوص نشستیں لیکن آپ کو کیسے ملنی چاہیے ؟ جسٹس عائشہ ملک 

میں فرضی سوالات کے جوابات نہیں دوں گا، وکیل مخدوم علی خان

 اگرمیں نے کچھ برا کہا ہو تو، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

نہیں کوئی بات نہیں، مخدوم علی خان

میں سمجھتا ہوں تاریخ بہترین استاد ہے ہمیں اس سے سیکھنا چاہیے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

اگر تاریخ سے سیکھا نہ جائے تو ہم غلطیاں دہراتے ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

میں یہ نہیں کہتا کہ میں نے کبھی غلطیاں نہیں کیں، مخدوم علی خان

عدالت کے سامنے یہ مسئلہ موجود نہیں میں وہاں جانا نہیں چاہتا، مخدوم علی خان

عدالت سے گزارش ہے کیس اسی حد تک محدود رکھا جائے جو عدالت کے سامنے ہے، مخدوم علی خان

کیس کی کارروائی کا جو چیزیں حصہ نہیں وہاں نہ جایا جائے، مخدوم علی آٹھ فروی کے انتخابات میں مبینہ بے ضابطگیوں کا کیس زیرالتواء ہے، جسٹس اطہر من اللہ 

جبری گمشدگی والوں کو یہ کہ کر بولنے نہیں دیا جاتا کہ سیاسی کیس ہے، جسٹس اطہر من اللہ

 اگر کوئی جماعت مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرائے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ مخصوص نشستیں نہیں چاہتی، مخدوم علی خان 

اسمبلی کا مکمل ہونا لازمی نہیں ہے، جسٹس اطہر من اللہ 

اسمبلی نشستوں اور ارکان میں فرق ہوتا ہے، جسٹس اطہر من اللہ 

متناسب نمائندگی کا اصول سیاسی جماعتوں کے درمیان ہوتا ہے آزاد جیتنے والے شامل نہیں ہوتے، مخدوم علی خان 

جب آپ اصول کی بات کرتے ہیں تو آئین کا حوالہ بھی دیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

آرٹیکل پانچ کے تحت ہر شخص آئین پر عملدرآمد کا پابند ہے، چیف جسٹس 

آپ بھی ڈکٹیٹر کے اٹارنی جنرل رہ چکے ہیں، میں نے اس وقت وکالت چھوڑ دی تھی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

کوئی ڈکٹیٹر آئے تو سب وزیر اور اٹارنی جنرل بن جاتے ہیں، چیف جسٹس 

جمہوریت آتی ہے تو سب لوگ چھریاں نکال لیتے ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

آئین میں دیا گیا اصول واضح ہے تو ہم کیوں نئی جہتیں نکال لیتے ہیں؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

آئین مقدس ہے اس پر عمل کرنا لازم ہے آپشن نہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

تاریخ کی بات کرنی ہے تو پوری طرح سے کریں، چیف جسٹس 

آج بھی آئین پر عملدرآمد نہیں ہو رہا، جسٹس اطہر من اللہ

یہ تاثر نہیں جانا چاہیے کہ عدالت بھی اس سب میں ملی ہوئی ہے، جسٹس اطہر من اللہ

بطور سپریم کورٹ ہم نے اپنا سر ریت میں دبا لیا ہے، جسٹس اطہر من اللہ 

سب یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں جیسے ہم ماضی کی بات کر رہے ہیں،جسٹس اطہر من اللہ

ایک دن ہمیں کہ دینا چاہیے کہ بہت ہوچکا، جسٹس اطہر من اللہ

آئین کی خلاف ورزی پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے، جسٹس اطہر من اللہ 

سپریم کورٹ میں اہم ترین درخواست آٹھ فروری کے انتخابات کے حوالے سے ہے، جسٹس اطہر من اللہ 

لاپتہ افراد کے کیسز اور بنیادی حقوق کی پامالیاں سیاسی مقدمات نہیں، جسٹس اطہر من اللہ 

اپنی غلطیاں ہم سب کو تسلیم کرنی چاہئیں، چیف جسٹس 

میرا خیال ہے ایک کپ چائے کا وقفہ کر لینا چاہیے، جسٹس منصور علی شاہ

ایک سیاسی جماعت کے منشور میں اقلیتی شامل نہیں تو اقلیتوں کی لسٹ نہیں دی جائےگی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

اگر خواتین یا اقلیتوں کی لسٹ نہیں دی گئی تو اثرات تو ہوں گے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

اگر پرائز بانڈ خریدا ہی نہیں تو پرائز بانڈ نکل کیسے آئےگا، خریدنا تو ضروری ہےنا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

سنی اتحاد کونسل کا یہ کیس ہی نہیں کہ کسی دبائو کے تحت انہیں الیکشن نہیں لڑنے دیا گیا، مخدوم علی خان

اپیل میں یہ موقف نہیں لیا گیا کہ انتخابات نہ لڑنے کا دبائو تھا، مخدوم علی خان

 عوام کے حقوق کو کبھی اہمیت نہیں دی گئی، جسٹس اطہر من اللہ 

ہمیں درخواستگزاروں نے بتایا کہ اہم درخواستیں زیرالتوا ہیں، جسٹس اطہر من اللہ

درخواستیں کیوں زیرالتوا ہیں؟ اس کا جواب عدالت دے، وکیل تو نہیں دے سکتا، وکیل مخدوم علی خان کا جسٹس اطہر من اللہ کو جواب

کیا صرف یہی ضروری ہے کہ سیٹیں زیادہ ہوں یا انتخابات میں خواتین، اقلیتوں کی نمایندگی پر بات کرنا ضروری ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

اقلیتی، خواتین کسی سیاسی جماعت میں ہیں یا نہیں لیکن ان کی نمایندگی کو محفوظ کرنا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

تاریخ پر بات کرنی چاہیے اور تاریخ سے سیکھنا چاہیے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

اگر دو سیاسی جماعتیں ہیں تو انہی پر مخصوص نشستیں بانٹ دی جائیں گی، وکیل مخدوم علی خان

مخصوص نشستوں کا تناسب سب سے زیادہ کے پی میں خراب ہو رہا ہے، جسٹس حسن اظہر رضوی 

خیبرپختونخواہ میں حاصل کردہ نشستیں کم اور ملنے والی مخصوص نشستیں زیادہ ہیں، جسٹس حسن اظہر رضوی

مخصوص نشستیں سیاسی جماعتوں کو انکی حاصل کردہ سیٹوں سے زیادہ کیسے دی جا سکتی ہیں؟ جسٹس عائشہ ملک 

آزاد جیتنے والوں کے سامنے 13 جماعتوں میں شمولیت کا آپشن تھا، مخدوم علی خان 

کامیاب امیدواروں نے اس جماعت کا انتخاب کیا جو دوڑ میں شامل ہی نہیں تھی، مخدوم علی خان 

میری نظر میں مسئلہ تناسب سے زیادہ نشستیں دینے کا ہے، جسٹس عائشہ ملک 

جماعتوں کو ان کی نشستوں کے مطابق مخصوص سیٹیں ملنے کا جھگڑا ہی نہیں، جسٹس منیب اختر 

کیس صرف ان نشستوں کا ہے جو بعد میں اضافی دی گئی ہیں، جسٹس منیب اختر حقیقت ہے سنی اتحاد کونسل نے نہ لسٹ دی نہ انتخابات میں حصہ لیا، وکیل مخدوم علی خان 

2 فروری 2024 والا الیکشن کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ کی غلط تشریح پر ہے، جسٹس اطہرمن اللہ 

کیا ہمیں الیکشن کمیشن کے غلط تشریح پر مبنی فیصلے کو نہیں دیکھنا چاہیے یا نظر انداز کردینا چاہیے، جسٹس اطہرمن اللہ

اگر غلط تشریح والا فیصلہ چیلنج نہیں ہوا تو اسے نظرانداز ہی کرنا چاہیے، مخدوم علی خان 

اگر ایک سیاسی جماعت ہے  جو بہت مشہور ہے لیکن انتخابات سے بائیکاٹ کرلیتی ہے، جسٹس جمال مندوخیل 

کیا عوام کی سپورٹ کے باوجود بائیکاٹ کرنے والی پارٹی کو مخصوص نشستیں ملیں گی؟ جسٹس جمال مندوخیل

مخدوم علی خان نے دلائل مکمل کر لئے 

الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر مہمند نے دلائل کا آغاز کر دیا

 انتخابات کاشیڈول ایک اہم دستاویز ہوتا ہے جس میں مخصوص اورجنرل سیٹیں شامل ہوتی ہیں،وکیل سکندربشیر

جنرل اور مخصوص نشستوں کے لیے کاغذات نامزدگی کے لیے ایک تاریخ دی جاتی ہے،وکیل سکندر بشیر

مخصوص نشستوں کابھی نوٹیفکیشن ہوتاہے، وکیل سکندربشیر

فارم 33 جنرل اور مخصوص نشستوں کے لیے ہوتاہے،وکیل سکندربشیر

ریٹرننگ افسران مخصوص، جنرل نشستوں کے فارم 33 کی اسکروٹنی کرتےہیں،وکیل سکندربشیر

فارم 33 میں ایک کالم پارٹی وابستگی کا بھی ہوتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل 

کیا پارٹی وابستگی کا فیصلہ الیکشن کمیشن کرتا ہے یا کاغذات نامزدگی کے مطابق لکھا جاتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل

کیا مخصوص نشستوں کی بنیاد پر عام انتخابات کے آوٹ کم کو مکمل تبدیل کر دیا جائے؟ جسٹس عائشہ ملک

جو جماعتیں اکثریت نہیں لے سکیں کیا انہیں مخصوص نشستوں سے اکثریتی کردیا جائے؟ جسٹس عائشہ ملک

ہم نے یہ نہیں دیکھنا کہ منطق  درست ہے یا نہیں، جسٹس جمال مندوخیل

ہم نے یہ دیکھنا ہے آئین میں کیا ہے، جسٹس جمال مندوخیل

خواتین اور اقلیتوں کی نمائندگی کو متنازعہ نہ بنائیں، جسٹس اطہر من اللہ

مسئلہ حقیقی نمائندگی کا ہے جو جینوئن الیکشن سے آتا ہے، جسٹس اطہر من اللہ

متاثر اس سب میں ایک سیاسی جماعت ہو رہی ہے اور ہم اسے نظر انداز کرنا چاہتے ہیں، جسٹس اطہر من اللہ

2018 میں جو ہوا تھا وہی تاریخ دہرائی جا رہی ہے، جسٹس اطہر من اللہ

اس عدالت کے پاس آرٹیکل 187 کے تحت مکمل انصاف کا اختیار ہے، جسٹس اطہر من اللہ

اس عدالت کے پاس آرٹیکل 184 تین کا اختیار بھی موجود ہے، جسٹس اطہر من اللہ

جو آج ہو رہا ہے شاید کل پھر اس عدالت کو اس پر پچھتاوے کا اظہار کرنا پڑے گا، جسٹس اطہر من اللہ

 آپ کا مطلب اگر پارٹی کے پاس نشان نہ ہو تو امیدوار سامنے لانے کا حق نہیں رکھتی؟ جسٹس اطہرمن اللہ کا سکندربشیر سے سوال

اگر پارٹی کو نشان نہ ملے تو کیا امیدوار کو نشان سے محروم کیا جاسکتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل 

سماعت میں وقفہ

 کیا الیکشن کمیشن فیصلہ کرےگا کہ امیدوار کی کس سیاسی جماعت سے وابستگی ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل 

فارم66 مخصوص نشستوں کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کی جانب سے دی گئی لسٹ ہوتی ہے،وکیل سکندربشیر

جنرل اور مخصوص نشستوں کی لسٹ کا طریقہ کار بلکل ایک طرح کا ہے،وکیل الیکشن کمیشن سکندربشیر

کاغذات نامزدگی پہلی اسٹیج ہوتی ہے،وکیل الیکشن کمیشن سکندربشیر

خواتین، اقلیتوں کی سیٹوں کی اہمیت اتنی ہی ہے جتنی جنرل نشستوں کی ہے،وکیل سکندربشیر

ایسا ممکن ہو سکتا کہ ایک ہی حلقے سے ایک ہی پارٹی کے دو امیدوار ہوں؟  جسٹس منصور علی شاہ 

ایسا ممکن نہیں، پارٹی سربراہ اپنے آئین کے مطابق پارٹی ٹکٹ دیتاہے، وکیل سکندربشیر

آپ کا مطلب بلے کا نشان کے فیصلے سے سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو انتخابات سے باہر کیا؟ جسٹس منیب اختر 

ایسا نہیں ہے، معزرت اگر ایسا سمجھا گیا، وکیل سکندربشیر 

فیصلے کو کم سے کم پڑھ لیں، فیصلہ نہیں بلکہ قانون ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

آج انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کروائے تو کل ہو سکتے ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

میں حیران تھا کہ تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرارہی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 

ہزاروں کیسز پڑے ہیں، ایک ہی کیس کو تو نہیں سنیں گے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

 آپ نے اپنے فیصلے میں لکھ رکھا ہے سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی اس جماعت کو انتخابی نشان نہیں ملنا، جسٹس عائشہ ملک

آپ کا فیصلہ ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے پی ٹی آئی بطور جماعت الیکشن میں نہیں جائے گی، جسٹس عائشہ ملک

 کیس آج ہی مکمل ہوگا ہم کل پر اس کیس کو نہیں لے کر جائیں گے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

سو فیصد آزادامیدواروں پر مبنی سیاسی جماعت الیکشن ایکٹ کے تحت سیاسی جماعت نہیں، وکیل سکندربشیر 

یعنی آپ کا مطلب ہے سیاسی جماعت نے ایک آدھ سیٹ جیتی ہو؟ جسٹس جمال مندوخیل کا سکندربشیر سے استفسار 

الیکشن ایکٹ میں سیاسی سماعت کو ڈی لسٹ کرنے کا بھی طریقہ ہے، جسٹس اطہرمن اللہ

 ایکس پی ٹی آئی بیک امیدوار کا کوئی تصور نہیں، وکیل الیکشن کمیشن

جب امیدواروں نے کاغذات جمع کرائے اس وقت کیا لکھا گیا، جسٹس محمد علی مظہر

میں اپنی معروضات ختم کرکے بنچ کے سوالات کے جواب دوں گا، وکیل الیکشن کمیشن

کیا پی ٹی آئی کے امیدواروں نے کاغذات نامزدگی کیساتھ پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرایا، جسٹس یحییٰ آفریدی 

پی ٹی آئی امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں پارٹی سرٹیفکیٹ نہیں دیا، وکیل الیکشن کمیشن

 اگر سیاسی جماعت انتخابات میں حصہ لے لیکن ایک بھی سیٹ نہ جیتے تو کیا سیاسی جماعت مانی جائےگی؟ جسٹس عائشہ ملک 

کسی بھی سیاسی جماعت کو کم سے کم ایک سیٹ جیتنا لازم ہے، وکیل سکندربشیر 

سیاسی جماعت نے ایک بھی سیٹ نہ جیتی ہو اور دو سو آزادامیدوار ساتھ ہوں تو صفر مخصوص نشستیں ملیں گی، وکیل سکندربشیر 

یعنی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کے لیے کچھ نہ کچھ ہونا چاہیے، جسٹس جمال مندوخیل

تحریک انصاف کا سرٹیفیکیٹ کسی امیدوار کے ساتھ نہیں دیکھا،وکیل سکندربشیر 

الیکشن کمیشن کو فیصلہ کرنے دیں، آپ الیکشن کمیشن پر اپنی دلیل نہ ڈالیں، وکیل سکندربشیر 

آپ ایک آئینی ادارے کی نمایندگی کررہے ہیں جس کا کام انتخابات کروانا ہے، جسٹس اطہرمن اللہ 

پریس کانفرنسز پوری دنیا نے دیکھیں، کیا الیکشن کمیشن نے دیکھا کیوں پریس کانفرنسز ہوئیں؟ جسٹس اطہرمن اللہ 

کیا الیکشن کمیشن کی زمہ داری نہیں تھی کہ پریس کانفرنسز ہونے کی وجہ دیکھیں، جسٹس اطہرمن اللہ 

میں مفروضوں پر مبنی سوالات کا جواب نہیں دوں گا، مجھے معلوم نہیں پریس کانفرنسز کیوں ہوئیں،وکیل سکندربشیر

 امیدواروں نے پی ٹی آئی نظریاتی کا ٹکٹ مانگا اور آزادامیدوار ہوگئے،وکیل سکندربشیر 

اگر امیدوار پی ٹی آئی نظریاتی کا سرٹیفیکیٹ فائل کرکے واپس لیتے اورپھر تحریک انصاف کا سرٹیفیکیٹ جمع کرواتے توکیا آپ مطمئن ہوتے؟ جسٹس منیب اختر 

نشان تو سیاسی جماعت سے ہی ملتاہے، جسٹس منیب اختر 

کنڈیشن یہی ہے کہ اگر نشان ملتا تو پھر تحریک انصاف کے امیدوار کہلاتے، وکیل سکندربشیر 

اگر نشان الاٹ نہ ہو تو تب تک تحریک انصاف کے امیدوار نہیں کہلائیں گے،وکیل سکندربشیر