چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ جھوٹے تبصرے کرکے ڈالرکمائے جاتے ہیں، کیا ہم جھوٹ پھیلانے والوں کو جیل بھیج دیں؟سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے صحافیوں کو ایف آئی اے کے نوٹسز کے خلاف درخواست پر سماعت کی جس دوران چیف جسٹس نے سوال کیا کہ حیدر وحید والی درخواست کا کوئی پٹیشنرعدالت میں ہے؟چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا ایسی درخواست عدالت کا غلط استعمال نہیں؟ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ بالکل یہ پراسس کا غلط استعمال ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ایسی درخواستیں عدلیہ کی آزادی یقینی بناتی ہیں یا اسے کم کرتی ہیں؟ اس پٹیشن کے تمام درخواست گزاروں کو نوٹس کرکے طلب کیوں نہ کریں؟ اس دوران اٹارنی جنرل نے بھی درخواست گزاروں کو نوٹس کرنے کی حمایت کی۔عدالت میں بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ حیدر وحید میڈیا ریگولیشن سے متعلق اپنی درخواست واپس لینا چاہتےہیں۔