اسلام اباد کے قیدیوں کو کس ارینجمنٹ کے تحت اڈیالہ جیل میں رکھا جاتا ہے؟ اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیف کمشنر سے دوبارہ رپورٹ طلب کر لی ہے۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیئے اسلام آباد کے قیدیوں سے متعلق معاملہ ایک ہی بار طے کریں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے بانی پی ٹی آئی کی وکلا سے ملاقاتوں پر پابندی کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے بانی پی ٹی آئی پر مقدمات سے متعلق رپورٹ جمع کروائی۔ چیف کمشنر اسلام آباد کے وکیل نے جواب جمع کروانے کیلئے وقت کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ یہ معاملہ بہت پرانا ہے، لیٹر تلاش کرنے کیلئے مزید وقت دیا جائے۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیئے اسلام آباد کے قیدیوں کو کس ارینجمنٹ کے تحت اڈیالہ جیل میں رکھا جاتا ہے، کچھ تو ہوگا، کوئی نوٹیفکیشن ہوگا، وہ عدالت کے سامنے رکھیں۔ عدالت اسلام اباد کے قیدیوں سے متعلق یہ معاملہ ایک ہی بار طے کرے گی۔ اس طرح تو ہم بیٹھ کر صرف یہی مقدمات سنتے رہیں گے۔ عدالت نے اسلام آباد کے قیدیوں کی حد تک ارینجمنٹ کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔ کوئی تھریٹ ہوگا تو ہم اس کا تعین نہیں کر سکتے، ہوم ڈیپارٹمنٹ نے ہی دیکھنا ہے۔ وکیل شیر افضل مروت نے موقف اپنایا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا کہ جیل میں کوئی ملاقات نہیں ہو سکتی، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ وہ نوٹیفکیشن تو اب ختم ہو چکا ہے۔ مروت صاحب آپ نے بھی جیل انتظامیہ سے تعاون کرنا ہے۔ عدالت نے چیف کمشنر اسلام آباد سے اسلام آباد کے قیدیوں کو اڈیالہ جیل میں رکھنے سے متعلق دوبارہ رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی۔