وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف نے واقعہ کا نوٹس لیا تھا،
ملزمان کی گرفتاری کے لئے ایس پی انویسٹی گیشن، اے ایس پی کوٹ مومن پر مشتمل خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئیں،
ملزمان کمسن بچی عائشہ کو ڈنڈے اور راڈ سے تشدد کرتے رہے تھے، والدین سے ملاقات بھی بند کروا دی تھی،
تشدد کی وجہ سے عائشہ کے جسم پر زخم بن گئے جن کا علاج نہ کروایا گیا، بدستورتشدد کیا جاتا رہا،
کمسن عائشہ کے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہارنے پر ملزمان ڈیڈ باڈی گھر میں چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے،
کمسن مقتولہ کے والدین نے یکم مارچ 2024 کو پولیس کواطلاع دی
پولیس نے فوری کاروائی کرتے ہوئے مقتولہ کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کی،
خصوصی ٹیموں نے ملزمان کی گرفتاری کے لئے لاہور، ملتان، فیصل آباد، حافظ آباد اور سرگودھا کے مختلف علاقوں میں ریڈ کئے،
خصوصی ٹیموں نے جدید ٹیکنالوجی اور پیشہ ورانہ مہارت کو بروئے کار لاتے ہوئے ملزمان کو لاہور اور حافظ آباد سے گرفتار کیا،ڈی پی او سرگودھا فیصل کامران کے مطابق
ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیاہے،