بلاول لاہور سے ہار گئے پیپلز پارٹی پنجاب کا کوئی عہدیدار مستعفی نہیں ہوا مخدوم جمیل

سروری جماعت کے سربراہ اور پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی مخدوم جمیل الزماں نے کہا ہے کہ سندھ کے پی کے اور بلوچستان مل کر بھی بلاول بھٹو کو وزیر اعظم نہیں بنا سکتے بلاول بھٹو لاہور سے ہار گئے لیکن پیپلز پارٹی پنجاب کے کسی لیڈر نے استعفیٰ نہیں دیا پارٹی ڈسپلن کہاں ہے حیدرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مخدوم جمیل الزماں کا کہنا تھا کہ میں میڈیا کے ذریعے پیپلزپارٹی سے بات کرنا چاہ رہا تھا میرا اسلام آباد جانے کا پروگرام تھا لیکن بارش کی وجہ سے نہیں جاسکا پیپلزپارٹی کا جنم پنجاب میں ہوا شہید ذوالفقار علی بھٹو نے وہاں اعلان کیا اور پھر یہ ملک کی تحریک بن گئی بھٹو صاحب نے شہادت تک لیڈر شپ کو یکجا کرکے رکھا محترمہ نے نازک دور میں پیپلزپارٹی کو سنبھالا ایسا لگ رہا تھا کہ ضیاء الحق قابض ہوجائینگے سب ملک سے باہر جارہے تھے 2008 میں پارٹی کا سارا انتظام زرداری صاحب کے پاس آیا 2008 سے 2013 تک پیپلزپارٹی اپنے عروج پر پہنچی وزیر اعظم , صدر , سب پی پی کے تھے اسکا کریڈٹ زرداری صاحب کے پاس تھا2013 کے بعد سے پیپلزپارٹی نیچے جارہی ہے 2013 میں پنجاب سے صرف 3 سیٹیں پنجاب سے ایم این اے کی ملیں2018 میں صرف 7 اور 2024 میں بھی صرف 7 سیٹیں ملیں یہ سوچنے کا مقام ہے محترمہ سردار لطیف کھوسہ کے گھر ٹھہرتی تھیں بابر اعوان بھی بی بی کے پرستار تھے عظمی گیلانی بھی جیل گئیں وہ بھی بی بی کی پرستار تھیں ھمیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ پی پی پنجاب میں نہیں رہی سینٹرل پنجاب سے صرف راجا پرویز اشرف کی سیٹ جیتے باقی سیٹیں زیریں پنجاب دے رہا ہے اسمبلی میں طعنے سننے کو ملتے ہیں کہ فارم 47 کی پیداوار ہیں پنجاب میں پیپلزپارٹی کے گڑھ سے چئیرمین ہارگئے کوئی استعفی نہیں آیا بلاول صاحب کو یہ مشورہ کس نے دیا اور غلط پکچر دکھائی اب جو الیکشن آئیگا اس میں ھمارا مقابلہ کسی عام انسان سے نہیں ہوگا عمران خان سے ہوگا عمران خان کو ان کے چاہنے والے دیوتا سمجھتے ہیں دوسرا مقابلہ مریم نواز سے ہوگا ان سے بھی لوگ حد سے زیادہ محبت کرتے ہیں زرداری صاحب نے پنجاب میں بڑے عہدے دیے لیکن رزلٹ زیرو میری سروری جماعت کے لوگ بھی وہاں ہیں وہ کہتے ہیں ھم مسائل کے حل کے لیے کہاں جائیں بلاول صاحب کو میں نے خط لکھا ہے کہ سینٹرل ایگزیکیٹیو کمیٹی کا اجلاس بلائیں اور تعین کریں کہ پنجاب میں پارٹی کا یہ حال کس نے کیا تینوں صوبے مل کر بھی پنجاب کے بغیر اپنا وزیراعظم نہیں بناسکتے اسکا مطلب یہ ہوا کہ بلاول وزیر اعظم نہیں بنے معاہدہ کرکے وزیراعظم بنا تو سیاسی بات نہیں ہوئی یہ تو مانگے تانگے کے عہدے ہیں کون جائیگا اپنی پارٹی چھوڑ کر مجھے حیرت ہے کہ پنجاب کی پیپلزپارٹی کی قیادت پنجاب میں پارٹی کے کمزور دص اے اور ایم پی اے کیوں خاموش ہیں وزیر اعلی سندھ تبدیل ہو یا نہ ہو مجھے اس سے کوئی سروکار نہیں ایم سکس موٹر وے شاید مکمل کرنے کا کسی کا ارادہ نہیں ڈاکوؤں کے لیے بھی سوال آتے ہیں خاتمہ نہیں ہوتا اسلام آباد میں دس اجلاس بھلے ہوجائیں مجھے میرے حلقے کے مسائل دیکھنے ہیں اگر مٹیاری سے کوئی گورنر بنا تو آپ یہ دیکھنا چاہیں گے فارورڈ بلاک بنانے کی مجھے ضرورت نہیں , پیپلزپارٹی ھمارے دم سے ہے پیپلزپارٹی میں ڈسپلین کہاں ہے چئیرمین بلاول کو پنجاب میں شکست آئی کسی نے استعفی دیا مجھے کسی عہدے یا پورٹ فولیو کی ضرورت نہیں علی حسن زرداری کی مٹیاری کے حوالے سے بات نہ کریں تو بہتر ہے آرمی چیف کی منظوری صدر اور وزیراعظم دیتے ہیں اس قانون کو تبدیل ہونا چاہیے یہ آرمی کا فیصلہ ہے انہیں کو لینا چاہیے