پاراچنار
ضلع کرم میں عوام کو فائر بندی اور امن معاہدے کے بعد اشیاء خوردونوش اور ادویات کی فراہمی کیلئے کانوائے کا شدت سے انتظار چار روز بعد بھی سامان سے لدے ٹرک ضلع کرم روانہ نہ ہوسکے ، علاج نہ ملنے سے بچوں سمیت مریضوں کی اموات میں اضافہ
ذرائع کے مطابق گذشتہ تین ماہ سے ضلع کرم کے عوام فائر بندی اور جرگوں کے بعد امن معاہدے میں بھی کامیاب ہوگئے مگر اس کے باوجود ٹل شہر میں گذشتہ چار روز سے سامان سے بھرے ٹرک ضلع کرم جانے کیلئے انتظار میں ہیں اور روز بروز خوراک و علاج نہ ملنے سے عوامی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے سماجی رہنما حاجی علی جواد کا کہنا ہے کہ آج مزید تین بچے علاج اور سہولیات نہ ملنے کے باعث دم توڑ گئے اور راستوں کی بندش کے دوران علاج و سہولیات نہ ملنے سے مجموعی طور پر 147 بچوں سمیت 221 مریض دم توڑ گئے ہیں
ایم این اے انجینیئر حمید حسین کا کہنا ہے کہ مزید عوام کا امتحان نہ لیا جائے اور تین ماہ سے محصور آبادی کے لیے فوری طور پر آمد و رفت کے راستے کھولے جائیں تاکہ شہریوں کو خوراک و علاج کے حوالے سے درپیش مشکلات کا خاتمہ ہو سکے ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ضلع کرم میں دو ماہ کے لیے دفعہ 144 کے نفاذ کے بعدپاراچنار پریس کلب کے باہر جاری دھرنا ختم کیا گیا ہے جبکہ لوئر کرم مندوری میں مین روڈ پر جاری احتجاجی دھرنے کی وجہ سے کانوائے میں تاخیر ہو رہی ہے تحصیل چیئرمین اغا مزمل حسین کا کہنا ہے کہ کانوائے اور اپر کرم کے محصور علاقوں کو خوراک و ادویات کی فراہمی روکنے کے لیے مین شاہراہ پر دھرنا بٹھایا گیا ہے جو کھلی دہشت گردی ہے سماجی رہنما امیر افضل خان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت پاراچنار کے لاکھوں ابادی کو علاج نہ دینے اور بھوک سے مروانا نہیں چاہتی تو فوری طور خوراک و میڈیسن کی بحالی کیلئے شاہراہ کھول دی جائے دوسری جانب لوئر کرم کے علاقہ بگن میں تین نامزد حملہ اوروں کی گرفتاری کے علاوہ امن معاہدے پر دستخط نہ کرنے پر تین عمائدین بھی حراست میں لیے گئے ہیں جبکہ صدہ میں تاجر یونین کے صدر ارشاد خان کی اشتعال انگیز تقاریر پر گرفتاری کے خلاف صدہ میں دکانداروں نے احتجاج کیا ہے اور اس کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے